حکومت کی جانب سے آئینی ترمیمی بل پارلیمان میں پیش کرنے کا معاملہ پارلیمنٹ کے اگلے اجلاس تک موخر کر دیا گیا ہے۔
مسلم لیگ ن کے پارلیمانی لیڈر عرفان صدیقی نے بتایا کہ گزشتہ رات پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں تمام سیاسی جماعتوں نے آئینی ترمیم کے حوالے سے اپنے سوالات اٹھائے اور تحفظات کا اظہار کیا۔
حکومت کی جانب سے ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور اٹارنی جنرل نے ارکان کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات کے جواب دیئے۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ ’مولانا فضل الرحمان کو اصولی طور پر اس آئینی ترمیم سے کوئی اختلاف نہیں تھا تاہم وہ تکنیکی بنیاد پر اس کے ایک ایک جزو کا جائزہ لینا چاہتے ہیں اس لیے انہوں نے تجویز پیش کی کہ اسے موخر کر دیا جائے اور ہمیں وقت دیا جائے کہ ہم اس کا مطالعہ کر سکیں اور اس کو دیکھ سکیں اور عالمی ماہرین سے مشاورت کر سکیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ نئے اجلاس بلائے جائیں گے جب تک اپوزیشن جماعتیں بھی ان ترامیم کو دیکھ کر اپنی رائے قائم کر سکیں گی اس لیے اس معاملے کو فی الحال اگلے ہفتے تک موخر کر دیا گیا ہے۔
عرفان صدیقی نے واضح کیا کہ اس وقت حکومت کو نمبر گیم کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ اتفاق رائے اور تمام اتحادی جماعتوں کی جانب سے سفارشات کا معاملہ ہے۔
حکومت اس آئینی ترمیم کے معاملے پر تمام جماعتوں کا اطمینان حاصل کرنا چاہتی ہے اور اگر کوئی چیز اتفاق رائے سے یا متفقہ طور پر ہو تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے بلکہ اس کا انتظار کر لینا چاہیے۔
خیال رہے کہ حکومت نے آئینی ترمیمی بل پیش کرنے کے لیے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس ہفتہ اور اتوار یعنی چھٹی کے روز بھی طلب کر رکھے تھے لیکن نمبر گیم پوری نہ ہونے اور مشاورتی عمل طویل ہونے کے باعث دونوں دن بل پیش نہ کیا جا سکا اور سوموار کے روز پر ملتوی کر دیا گیا لیکن آج بھی حکومت کسی اتفاق رائے پر نہیں پہنچ سکی جس کے بعد اب معاملہ اگلے ہفتے پر ٹال دیا گیا ہے۔