پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہمیں سلیکٹڈ کہا گیا لیکن یہاں تو اب مدر آف آل سلیکشن ہو رہی ہے، الیکشن کمیشن اور انتظامیہ نواز شریف کی مدد کر رہے ہیں۔
اڈیالہ جیل میں سائفر کیس کی سماعت کے بعد صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں عمران خان نے کہا کہ ہمیں ساڑھے 3 سال تک سلیکٹڈ کہا گیا، اس وقت ملک میں جو بھی چل رہا ہے وہ مدر آف آل سلیکشن ہے، جس طرح نواز شریف کو لایا گیا یہاں تو اب مدر آف آل سلیکٹڈ ہو رہا ہے، تاریخ میں ایسی سلیکشن کبھی نہیں ہوئی، ایک سرٹیفائیڈ منی لانڈرر کے تمام مقدمات ختم کر دیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن اور انتظامیہ نواز شریف کی مدد کر رہے ہیں، سی سی پی او لاہور تو سرٹیفائیڈ مجرم کو سلیوٹ کر رہا ہے، نواز شریف کے بیٹے نے 18 ارب روپے کا گھر بیچا یہ پیسے کہاں سے آئے؟
سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے عمران خان کو بات چیت کرنے سے روکنے کی کوشش لیکن انہوں نے کہا کہ ہمیں بات کرنے کا پورا حق ہے یہ اوپن ٹرائل ہے، غلام بنایا جا رہا ہے یہ الیکشن آزادی کا الیکشن ہے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ جمہوریت کا مطلب ہی آزادی ہوتا ہے، ہماری تمام تر جدوجہد قانون کی بالادستی کے لیے ہے۔
آج کی سماعت کے دوران آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس میں مزید چار گواہان سابق سیکرٹری خارجہ سہیل محمود، سابق سیکرٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر، اسسٹنٹ کمشنر اسلام آباد اوید ارشاد بھٹی اور سائفر اسسٹنٹ نعمان احمد کے بیان ریکارڈ کیے۔
سابق سیکرٹری خارجہ کے بیان ریکارڈ کراتے وقت پراسیکیوشن کی مداخلت پر شاہ محمود قریشی مشتعل ہوگئے۔
شاہ محمود قریشی کا مؤقف تھاکہ پراسیکیوٹر رضوان عباسی کیوں مداخلت کررہے ہیں؟ انہوں نے عدالت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پراسیکیوٹر کو کوئی حق نہیں وہ گواہ کو ڈکٹیٹ کرے، سابق سیکریٹری خارجہ اپنی جاب جانتے ہیں وہ ایک ایماندار آدمی ہیں سہیل محمود جو کہنا چاہ رہے ہیں ان کو کہنے دیا جائے۔
اس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ گواہ کو بولنے دیں میں یہاں بیٹھا ہوا ہوں اس طرح نہ کریں یہ رویہ ٹھیک نہیں۔