جرمنی کے شہر میونخ میں امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے سیکیورٹی کانفرنس میں یورپی اتحادیوں کو اندرونی خطرے سے انتباہ کرتے ہوئے کہا کہ یورپی ملک سینسر شپ کا بے دریغ استعمال کر رہے ہیں اور وہ تارکین وطن کی بے تحاشہ آمد پر قابو نہیں پا سکے۔
انہوں نے کہا کہ خطرہ روس، چین اور بیرونی عناصر سے نہیں ہے بلکہ مجھے خدشہ یہ ہے کہ خطرہ آپ کے اندر موجود ہے اور وہ ہے یورپ کی انتہائی بنیادی اقدار سے انحراف، جو یورپ اور امریکہ کی مشترکہ میراث ہیں۔
وینس نے نیٹو کے ایک اتحادی رومانیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس نے اپنے حالیہ انتخابی نتائج یہ کہتے ہوئے منسوخ کر دیے ہیں کہ وہ روسی پراپیگنڈے کے زیر اثر تھے۔
امریکی نائب صدر کا کہنا تھا کہ اگر کسی بیرونی ملک کی جانب سے چند لاکھ ڈالر کے اشتہارات جمہوریت کو پٹری سے اتار سکتے ہیں تو پھر آپ کی جمہوریت مضبوط نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ یورپ کی سیکیورٹی کے بارے میں بہت فکر مند ہے اور اس کا خیال ہے کہ ہم روس اور یوکرین کے درمیان ایک معقول تصفیہ کرا سکتے ہیں۔
وینس کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمارا خیال ہے کہ آنے والے برسوں میں یورپ کو اپنے دفاع کے لیے بڑے اقدامات کرنے ہوں گے۔
انہوں نے کہا پوٹن اور ان کے درمیان مل کر کام کرنے پر اتفاق ہوا ہے اور مستقبل قریب میں شاید ہم سعودی عرب میں ملاقات کریں گے۔
جے ڈی وینس کے تبصروں نے سیکیورٹی کانفرنس میں موجود رہنماؤں اور اعلیٰ عہدے داروں کو حیران کر دیا جو یہ توقع کر رہے تھے کہ امریکی نائب صدر کی تقریر یوکرین اور روس پر مرکوز ہو گی۔جب کہ انہوں اس مسئلے کا سرسری ذکر کیا۔
یورپی رہنماؤں نے کہا ہے کہ انہیں خدشہ ہے کہ ٹرمپ پوٹن کے ایجنڈے کو اہمیت دے رہے ہیں جس سے روس یوکرین جنگ کے تصفیے میں کیف کا موقف خطرے میں پڑ جائے گا۔