اسرائیل کے وزیرِ دفاع یسرائیل کاٹز نےاعتراف کرتے ہوئے کہا کہ رواں سال اگست میں ایران کے دارالحکومت تہران میں حماس کے سیاسی امور کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو اسرائیل نے نشانہ بنایا تھا۔
یہ پہلی بار ہے کہ اسرائیل نے اس حملے اور اسماعیل ہنیہ کو قتل کرنے کی باقاعدہ ذمے داری قبول کی ہے۔ اس کے قبل صرف یہ قیاس ہی کیا جا رہا تھا یہ اسرائیلی کارروائی تھی۔
یسرائیل کاٹز کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل نے حماس اور حزب اللہ کے رہنماؤں کو ہلاک کیا جب کہ شام میں بشار الاسد کی حکومت گرانے میں مدد کی اور ایران کا طیارہ شکن نظام تباہ کر دیا۔
انہوں نے حوثی باغیوں کے حوالے سے کہا کہ “ہم ان کے اسٹریٹجک تنصیبات پر حملے کریں گے اور ان کے رہنماؤں کے سر کاٹ دیں گے۔”
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے جس طرح اسماعیل ہنیہ کو تہران، یحییٰ سنوار کو غزہ اور حسن نصر اللہ کو لبنان میں نشانہ بنایا اسی طرح کی کارروائی یمن میں حدیدہ اور صنعا میں کی جائے گی۔
یمن کے حوثی باغیوں کو متنبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ حوثیوں کے رہنماؤں کا مقدر بھی حماس اور حزب اللہ کے رہنماؤں کی طرح ہوگا۔
لبنان کی عسکری تنظیم حزب اللہ اور فلسطینی عسکری تنظیم حماس کی اعلیٰ قیادت اسرائیل کے حملوں میں ماری جا چکی ہے۔
یمن کے حوثی باغیوں کے ساتھ ساتھ حزب اللہ اور حماس کی پشت پناہی ایران کر رہا ہے جب کہ امریکہ سمیت کئی مغربی ممالک انہیں دہشت گرد تنظیمیں قرار دے چکے ہیں۔