ڈیموکریٹک امریکی قانون ساز سینیٹر کوری بُکر نے منگل کو سینیٹ کی تاریخ کی سب سے طویل تقریر کا ریکارڈ توڑ دیا۔
بُکر، جو صدارتی امیدوار بھی رہ چکے ہیں، نے پیر کی رات 7:00 بجے (2300 GMT) تقریر شروع کی اور منگل کی شام 8:05 بجے مکمل کی۔
انہوں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ’آئین شکن‘ اقدامات کے خلاف احتجاج کے طور پر 25 گھنٹے سے زیادہ وقت تک مسلسل کھڑے ہو کر خطاب کیا۔
انہوں نے ٹرمپ کی شدید کفایت شعاری پر مبنی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا، جن کے تحت دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک جیسے مشیران نے کانگریس کی منظوری کے بغیر مکمل سرکاری پروگرام ختم کر دیے۔
سینیٹر نے کہا کہ ٹرمپ کی جانب سے اختیارات پر غیر معمولی قبضہ امریکی جمہوریت کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔
بُکر نے کہا’صرف 71 دنوں میں، امریکہ کے صدر نے امریکیوں کی سلامتی، مالی استحکام، اور جمہوریت کی بنیادی اساس کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔‘
لیکن انہوں نے ٹرمپ کے مخالفین کو حوصلہ افزائی بھی دی، اور کہا: ’عوام کی طاقت ان لوگوں سے زیادہ ہے جو اقتدار میں ہیں۔‘
بُکر نے اپنی تقریر کا بڑا حصہ ٹرمپ کی پالیسیوں پر تنقید کے لیے وقف کیا، لیکن وقت گزارنے کے لیے انہوں نے شاعری پڑھی، کھیلوں پر بات کی، اور ساتھیوں کے سوالات کے جوابات بھی دیے۔
اس سے قبل سینیٹ کی طویل ترین تقریر جنوبی کیرولائنا کے سٹرام تھرمینڈ نے کی تھی، جنہوں نے 1957 کے سول رائٹس ایکٹ کو روکنے کی کوشش میں 24 گھنٹے اور 18 منٹ تک مسلسل تقریر کی تھی۔
بُکر، جو سینیٹ میں عوامی ووٹ سے منتخب ہونے والے چوتھے سیاہ فام سینیٹر ہیں، نے یہ ریکارڈ توڑ دیا۔ اختتام پر جب انہوں نے 25 گھنٹے اور 5 منٹ کا وقت مکمل کیا تو اس وقت بھی ان کی آواز بھی پُراثر اور جذباتی تھی۔
جیسے ہی انہوں نے ریکارڈ توڑا، سینیٹ چیمبر کی عوامی گیلریاں بھرنے لگیں، مزید ڈیموکریٹک قانون ساز اجلاس میں شامل ہوتے گئے — اگرچہ رپبلکن ارکان بڑی حد تک غیر حاضر رہے۔
بُکر نے اختتام پر کہا: ’یہ ایک اخلاقی لمحہ ہے۔ یہ بائیں یا دائیں کا مسئلہ نہیں، بلکہ صحیح اور غلط کا مسئلہ ہے۔‘
انہوں نے اپنے رہنما جان لیوس کا حوالہ بھی دیا، جو 1960 کی دہائی کی سول رائٹس تحریک کے لیڈر تھے، جنہوں نے کارکنوں کو ’اچھے فساد‘ میں پڑنے کی تلقین کی تھی، اس کے بعد انہوں نے کہا: ’محترمہ صدر، میں فلور چھوڑتا ہوں۔‘
55 سالہ نیو جرسی کے رہائشی نے ریکارڈ توڑنے کے بعد مزاح کا پہلو بھی شامل کیا: ’میں تھوڑا سا مزید بولوں گا، پھر میں اپنی فطری ضروریات پوری کروں گا جو میں محسوس کر رہا ہوں۔‘
جیسے ہی انہوں نے ریکارڈ توڑا، سینیٹ چیمبر کی عوامی گیلریاں بھرنے لگیں، مزید ڈیموکریٹک قانون ساز اجلاس میں شامل ہوتے گئے — اگرچہ رپبلکن ارکان بڑی حد تک غیر حاضر رہے۔
بُکر نے اختتام پر کہا: ’یہ ایک اخلاقی لمحہ ہے۔ یہ بائیں یا دائیں کا مسئلہ نہیں، بلکہ صحیح اور غلط کا مسئلہ ہے۔‘
انہوں نے اپنے رہنما جان لیوس کا حوالہ بھی دیا، جو 1960 کی دہائی کی سول رائٹس تحریک کے لیڈر تھے، جنہوں نے کارکنوں کو ’اچھے فساد‘ میں پڑنے کی تلقین کی تھی، اس کے بعد انہوں نے کہا: ’محترمہ صدر، میں فلور چھوڑتا ہوں۔‘
55 سالہ نیو جرسی کے رہائشی نے ریکارڈ توڑنے کے بعد مزاح کا پہلو بھی شامل کیا: ’میں تھوڑا سا مزید بولوں گا، پھر میں اپنی فطری ضروریات پوری کروں گا جو میں محسوس کر رہا ہوں۔‘