یورپی یونین نے خبردار کیا ہے کہ امریکی پابندیاں عالمی فوجداری عدالت کی آزادی اور عدالتی نطام کے لیے خطرہ ہیں۔ دوسری جانب آئی سی سی نے عزم ظاہر کیا ہے کہ وہ ’دنیا بھر میں انصاف فراہم کرتی رہے گی۔‘
یورپی کونسل کے سربراہ انتونیو کوسٹا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ ’آئی سی سی پر پابندیوں سے عدالت کی آزادی کو خطرہ ہے اور یہ مجموعی طور پر عالمی فوجداری انصاف کے نظام کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔‘
یورپی کمیشن نے بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے آئی سی سی پر پابندیوں کے حکم نامے پر افسوس کا اظہار کیا۔
دوسری جانب عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے امریکی پابندیوں کے خلاف تمام 125 ممبران ریاستوں کو متحد ہونے کی اپیل کردی۔
عالمی فوجداری عدالت نے امریکی اقدام کی مذمت کرتے ہوئے عزم ظاہر کیا ہے کہ وہ ’دنیا بھر میں انصاف فراہم کرتی رہے گی۔‘
عالمی فوجداری عدالت نے ایک بیان میں کہا کہ آئی سی سی امریکہ کی طرف سے ایک ایگزیکٹو آرڈر کی مذمت کرتا ہے جس میں اس کے عہدیداروں پر پابندیاں عائد کرنے اور اس کے آزاد اور غیر جانبدارانہ عدالتی کام کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے۔
دی ہیگ میں قائم عدالت نے مزید کہا کہ ’عدالت اپنے اہلکاروں کے ساتھ کھڑی ہے اور دنیا بھر میں مظالم کا شکار ہونے والے لاکھوں بے گناہوں کو انصاف اور امید کی فراہمی جاری رکھنے کا عہد کرتی ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال عالمی فوجداری عدالت نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور دیگر کے گرفتاری وارنٹ جاری کیے تھے جس کے جواب میں دوسری مرتبہ برسراقتدار آنے والے امریکی صدر ٹرمپ نے عالمی فوجداری عدالت پر ہی پابندیاں لگادیں۔
سرائیل کی طرح امریکہ بھی عالمی عدالت کے 124 ارکان میں شامل نہیں ہے جو طویل عرصے سے شکوک و شبہات کا اظہار کرتا رہا ہے کہ غیر منتخب ججوں کی عالمی عدالت اپنی من مانی کرتے ہوئے امریکی حکام پر مقدمہ چلا سکتی ہے۔