شمالی غزہ میں اسرائیلی فضائی حملے میں حماس کے ترجمان عبداللطیف القنوعہ ہلاک ہوگئے، جو اسرائیل کی جانب سے انکلیو میں اپنی کارروائیاں دوبارہ شروع کرنے کے بعد سے شہید ہونے والے گروپ کے پہلے اہم رہنما ہیں۔
الاقصیٰ ٹیلی ویژن نے بتایا کہ عبداللطیف القنوعہ اس وقت نشانہ بنے جب جبالیہ میں ان کے خیمے کو نشانہ بنایا گیا۔
طبی ذرائع نے بتایا کہ اسی حملے میں متعدد افراد زخمی ہوئے، جبکہ الگ الگ حملوں میں غزہ سٹی میں کم از کم 6 اور جنوبی غزہ کے خان یونس میں ایک شخص ہلاک ہوا۔
رواں ہفتے کے شروع میں اسرائیل نے حماس کے سیاسی دفتر کے رکن اسمٰعیل برہوم اور ایک اور سینئر رہنما صلاح البردویل کو ہلاک کر دیا تھا۔
حماس کے ذرائع کے مطابق بردویل اور برہوم دونوں حماس کے 20 رکنی فیصلہ ساز ادارے، سیاسی دفتر کے رکن تھے، جن میں سے گیارہ 2023 کے آخر میں جنگ کے آغاز کے بعد سے ہلاک ہوچکے ہیں۔
گزشتہ ہفتے اسرائیل نے بمباری اور زمینی کارروائیاں دوبارہ شروع کر کے دو ماہ پرانی جنگ بندی ختم کر دی تھی، اور حماس پر اس کی قید میں باقی قیدیوں کی رہائی کے لیے دباؤ بڑھایا تھا۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 18 مارچ کو اسرائیل کی جانب سے غزہ پر بڑے فوجی حملے دوبارہ شروع کرنے کے بعد سے کم از کم 830 افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جن میں سے نصف سے زیادہ بچے اور خواتین شامل ہیں۔
حماس نے اسرائیل پر الزام لگایا ہے کہ وہ لڑائی کے خاتمے کے لیے ایک مستقل معاہدے پر بات چیت کے لیے ثالثوں کی کوششوں کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔