شام کے وزیر خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ معزول صدر بشار الاسد کے دور میں جمع کیے جانے والے کیمیائی ہتھیاروں کے ذخیرے کو تباہ کر دیا جائے گا۔
انھوں نے یہ عہد ہیگ میں ‘کیمیائی ہتھیاروں کی ممانعت کی تنظیم’ کے سامنے اپنے خطاب میں کیا۔
الشیبانی کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حملے لوجسٹک، تکنیکی اور عملی چیلنجوں کو جنم دے رہے ہیں اور ان حملوں سے کیمیائی ہتھیاروں کے حوالے سے عدم یقین کی حالت میں اضافہ ہوتا ہے۔
الشیبانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ شفافیت، انصاف اور عالمی برادری کے ساتھ تعاون کی بنیادوں پر شام کے مستقبل کی تعمیر نو کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ “بشار کے دور میں بنایا جانے والا کیمیائی ہتھیاروں کا پروگرام ہمارا پروگرام نہیں ہے تاہم اس کے باوجود ہم باقی رہ جانے والے ذخیرے کو ختم کرنے کے پابند رہیں گے”۔
دوسری جانب ‘کیمیائی ہتھیاروں کی ممانعت کی تنظیم کے ڈائریکٹر جنرل فرنانڈو اریاس نے بین الاقوامی وفود کے سامنے خطاب میں کہا کہ بشار حکومت کے سقوط نے ایک “نیا اور تاریخی موقع” پیش کیا ہے کہ شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے ذخیرے کی تصدیق ہو جائے اور پھر اسے تباہ کر دیا جائے۔
واضح رہے کہ شام نے 2013 میں روسی اور امریکی دباؤ کے تحت کیمیائی ہتھیاروں کی ممانعت کی تنظیم میں شمولیت پر آمادگی کا اظہار کیا تھا تا کہ اپنے ذخیرے کو ظاہر کر کے اسے حوالے کر دے۔ اور امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے فضائی حملوں سے بچ سکے۔
اس وقت شام کی سرکاری فوج پر دمشق کے دیہی علاقے میں کیمیائی ہتھیاروں سے حملہ کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ مذکورہ حملے کے نتیجے میں ایک ہزار سے زیادہ افراد موت کا شکار ہوئے۔