امریکی محکمہ خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ جنوبی اور وسطی ایشیائی امور کے لیے معاون وزیر خارجہ ڈونلڈلو رخصت ہوگئے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کی آفیشل ویب سائٹ پر پوسٹ کیے گئے ایک مختصر اعلان میں کہا گیا ہے کہ ’ ڈونلڈ لو کی مدت کار 17 جنوری، 2025 کو ختم ہو رہی ہے’۔
اس اعلان سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ڈونلڈلو اپنی مدت پوری ہونے پر عہدہ چھوڑ چکے ہیں اور انہیں برطرف نہیں کیا گیا ہے۔
ڈونلڈ لو کا دور پاکستان کے لیے ہنگامہ خیز رہا ہے، جس میں ایک سیاسی طوفان بھی شامل ہے۔
جب کہ سابق امریکی سفارت کار سابق وزیر اعظم عمران خان، ملک کی فوجی اسٹیبلشمنٹ اور اسلام آباد میں موجودہ سیاسی سیٹ اپ پر مشتمل سیاسی طوفان کی ضرب المثل بن گئے۔
ڈونلڈ لو کے گرد طوفان مارچ 2022 میں اس وقت شدت اختیار کر گیا جب عمران خان نے امریکا پر الزام عائد کیا کہ وہ انہیں اقتدار سے ہٹانے کے لیے ’غیر ملکی سازش‘ کر رہا ہے۔ عمران خان نے خاص طور پر ڈونلڈ لو کی طرف اشارہ کرتے ہوئے الزام لگایا کہ وہ ان کی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث تھے، انہوں نے لو اور امریکا میں پاکستان کے اس وقت کے سفیر اسد مجید خان کے درمیان ہونے والی بات چیت کو امریکی مداخلت کے ثبوت کے طور پر پیش کیا۔
یہ بات چیت، جسے ’سائفر‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، مبینہ طور پر سفیر اسد مجید کی جانب سے اسلام آباد بھیجے گئے ایک سفارتی کیبل میں تفصیل سے بیان کی گئی تھی، اور یہ پاکستان کی سیاست میں غیر ملکی مداخلت کے بارے میں عمران خان کے وسیع تر بیانیے کا مرکز بن گئی۔
کیبل میں مبینہ طور پر ڈونلڈ لو اور اسد مجید کے درمیان ملاقات کا ذکر کیا گیا تھا اور عمران خان نے الزام عائد کیا تھا کہ اس سے ان کی برطرفی کی امریکی کوششوں کا انکشاف ہوا ہے۔