Saturday, April 26, 2025, 1:12 AM
**جیوری نے ٹرمپ کو تمام 34 جرائم میں قصور وار قرار دے دیا **سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ’ہش منی‘ کیس میں جیوری نے انہیں قصوروار قرار دیا ہے **فیصلے کے بعد صدر ٹرمپ نے ٹرائل کو غیر شفاف قرار دیا **جج متعصبانہ رویہ رکھتے تھے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **اس فیصلے کے خلاف اپیل میں جائیں گے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **فرد جرم میں ڈونلڈ ٹرمپ کو 34 الزامات کا سامنا تھا
بریکنگ نیوز
Home » پاکستان کے سیکیورٹی خدشات مسترد، افغانستان نے مہاجرین کیلئے سہولت مانگ لی

پاکستان کے سیکیورٹی خدشات مسترد، افغانستان نے مہاجرین کیلئے سہولت مانگ لی

وزیرِاعظم کا بیان مسترد، سیکیورٹی چیلنجز پاکستان کا داخلی مسئلہ قرار

by NWMNewsDesk
0 comment

اسلامی اماراتِ افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی نے کابل میں پاکستان کے قائم مقام سفیر عبید الرحمٰن نظامانی سے ملاقات کی۔

یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی جب پاکستان سے افغان مہاجرین کی ملک بدری کا عمل تیز ہو چکا ہے۔

ملاقات میں امیر خان متقی نے افغان مہاجرین کے ساتھ سلوک کو دونوں ممالک کے تعلقات کے لیے نقصان دہ اور تشویشناک قرار دیا۔

افغان وزارت خارجہ کے تعلقات عامہ کے سربراہ ضیاء احمد تکال کے مطابق، وزیر خارجہ نے غیرقانونی مقیم افغان باشندوں کی ملک بدری کو ’اشتعال انگیز اور دوطرفہ تعلقات کے لیے مضر‘ قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ فوری طور پر اس صورتحال کو بہتر بنایا جائے۔

banner

پاکستانی سفیر نے افغان وزیر کے تحفظات کو پاکستان کے متعلقہ حکام تک پہنچانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

یاد رہے کہ اپریل کے آغاز سے ہی پاکستان نے افغان مہاجرین کی ملک بدری کے عمل کو تیز کر دیا ہے۔ ننگرہار کے مقامی حکام کے مطابق، گزشتہ 16 دنوں میں تقریباً 40 ہزار افغان مہاجرین کو پاکستان سے نکالا جا چکا ہے۔

دوسری جانب افغانستان نے وزیرِاعظم شہباز شریف کے اُس بیان کو مسترد کر دیا ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، داعش خراسان (آئی ایس کے پی) اور دیگر دہشت گرد تنظیمیں افغانستان سے آپریٹ کر رہی ہیں۔

افغان سرکاری خبر رساں ادارے باختر نیوز کے مطابق، افغان حکومت کے نائب ترجمان ملا حمد اللہ فطرت نے اس بیان کو حقیقت کے برخلاف اور غیرمنصفانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان کو درپیش سیکیورٹی چیلنجز اس کا داخلی مسئلہ ہیں، ان کے لیے افغانستان کو موردِ الزام ٹھہرانا انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہے۔‘

ملا حمد اللہ فطرت نے مزید کہا کہ پاکستان کے وزیرِاعظم کی جانب سے یہ کہنا کہ مسلح گروہ افغانستان سے پاکستان میں داخل ہو رہے ہیں، زمینی حقائق کے برعکس ہے۔ ان کے مطابق ’افغانستان، پاکستان کے سیکیورٹی مسائل کا ذمہ دار نہیں ہے۔‘

واضح رہے کہ پاکستانی وزیرِاعظم شہباز شریف نے اتوار، 13 اپریل کو لندن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’افغان عبوری حکومت کو ہم نے کئی بار یہ پیغام دیا ہے کہ وہ دوحہ معاہدے کے تحت اپنی سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہونے دے، مگر بدقسمتی سے ٹی ٹی پی، آئی ایس کے پی اور دیگر تنظیمیں وہاں سے آپریٹ کرتی ہیں اور پاکستان کے بے گناہ شہریوں کو نشانہ بناتی ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’افغان حکومت ان تنظیموں پر فوری قابو پائے اور اپنی سرزمین کو ان کے استعمال سے روکے۔‘

باختر نیوز کے مطابق، اس بیان کے ردِعمل میں افغان حکومت کے ترجمان نے کہا ہے کہ ’امارتِ اسلامیہ کسی کو بھی افغانستان کی سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیتی، اور افغانستان میں امن و استحکام کو یقینی بنایا جا چکا ہے۔‘

ترجمان نے مزید کہا کہ ’پاکستان کو اپنے داخلی مسائل پر توجہ دینی چاہیے اور خطے کے استحکام کے لیے تعمیری رویہ اپنانا چاہیے۔‘

مزید پڑھیے

مضامین

بلاگز

 جملہ حقوق محفوظ ہیں   News World Media. © 2024