امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امید ظاہر کی کہ پاکستان اور بھارت اپنے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کا معاملہ خود ہی ’حل کر لیں گے‘۔
ایئر فورس ون میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے اس صورتحال پر سوال کے جواب میں کہا کہ ان دونوں ممالک کے درمیان ’ 1500 سال سے کشیدگی چل رہی ہے، تو آپ جانتے ہیں، یہ ہمیشہ سے رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ لیکن وہ کسی نہ کسی طرح اسے حل کر لیں گے، پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑی کشیدگی رہی ہے، لیکن ہمیشہ سے ایسا ہی رہا ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ وزیر اعظم شہباز شریف یا نریندر مودی سے بات کریں گے تو ڈونلڈ ٹرمپ نے جواب دیا کہ میں بھارت کے بھی بہت قریب ہوں اور پاکستان کے بھی بہت قریب ہوں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کشمیر کا تنازع ہزار سال سے جاری ہے، شاید اس سے بھی زیادہ عرصے سے۔
گزشتہ روز ایک بریفنگ میں امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے بھی جنوبی ایشیا میں پیدا ہونے والے بحران پر بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ایک تیزی سے بدلتی ہوئی صورتحال ہے اور ہم اس پر قریبی نظر رکھے ہوئے ہیں، ہم فی الحال کشمیر کی حیثیت پر کوئی موقف اختیار نہیں کر رہے۔
واضح رہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے مسلم اکثریتی علاقے پہلگام میں 22 اپریل کو 26 سیاحوں کی ہلاکت کے بعد 23 اپریل کو سندھ طاس معاہدہ فوری طور پر معطل کرنے کا اعلان کیا تھا اور پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹے میں بھارت چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔
بھارتی حکومت کے اقدامات کے بعد اگلے روز (24 اپریل) کو پاکستان نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے اقدام کو مسترد کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ پاکستان کا پانی روکنا اعلان جنگ تصور کیا جائے گا اور کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔