نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر عہدہ صدارت کا حلف اٹھالیا۔
امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جنہوں نے دوبارہ منتخب ہونے کے لیے مواخذے، کریمنل کیسز اور قاتلانہ حملوں کا کامیابی سے مقابلہ کیا، پیر کو امریکہ کے 47 ویں صدر کے طور پر اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔
حلف برداری کی تقریب میں نائب صدر جے ڈی وینس نے بھی اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔
تقریب میں سبکدوش ہونے والے صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کملا ہیرس سمیت امریکہ کے سابق صدور باراک اوبامہ، جارج بش اور بل کلنٹن بھی موجود تھے۔
اس سے قبل تقریب میں شرکت کے لیے سبکدوش ہونے والے صدر جو بائیڈن اور ڈوبلڈ ٹرمپ نے ایک ساتھ وائٹ ہاؤس سے ایک ہی گاڑی میں کیپیٹل ہل پہنچے۔
اس سے قبل جو بائیڈن اور ٹرمپ اپنی بیگمات کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں رایتی چائے پر ملاقات کی۔ وائٹ ہاؤس پہنچنے پر جو بائیڈن اور ان کی بیگم نے ٹرمپ کا استقبال کیا۔ بائیڈن نے ٹرمپ کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ’گھر واپسی پر خوش آمدید۔‘
امریکی صدر کا حلف اٹھانے کے بعد ٹرمپ نے کہا کہ وہ آج کے دن متعدد ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کریں گے۔
ٹرمپ نے اعلان کیا کہ وہ ملک کی جنوبی سرحد پر ایمرجنسی نافذ کریں گے اور ملک میں غیر قانونی داخلے پر پابندی لگائیں گے۔
انہوں نے کہاکہ وہ ’ری مین ان میکسیکو‘ پالیسی کو بحال کریں گے اور جنوبی سرحد پر فوج تعینات کر یں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے خلیج میکسیکو کا نام تبدیل کرنے اور پاناما سے پاناما کنال واپس لینے کا بھی اعلان کیا۔
تقریب سے پہلے ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صدر بائیڈن سے ملاقات کی، ٹرمپ نے اہلیہ میلانیا ٹرمپ کے ساتھ واشنگٹن کے چرچ میں دعائیہ سروس میں بھی شرکت کی۔
حلف برداری سےقبل کیپٹل ون ایرینا میں ٹرمپ کی جیت کی خوشی میں ریلی نکالی گئی۔
واشنگٹن ڈی سی میں شدید سردی کے باعث 40 سال بعد حلف برداری کی تقریب ان ڈور ہوئی۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں پاکستان کی کئی سیاسی شخصیات اور پاکستانی امریکن بھی شریک ہوئے۔
جاپان، بھارت، آسٹریلیا کے وزرا خارجہ بھی حلف برداری میں شریک، چین کے نائب صدر نے اپنے ملک کی نمائندگی کی۔
گوگل کےسی ای او سُندرپچائی، میٹا کے سی ای او مارک زکربرگ اور ٹک ٹاک کے سی ای او شو چیو بھی تقریب میں شامل تھے۔