کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوو نے ایک پریس کانفرنس کے دوران بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ یوکرین میں فوجی آپریشن اس وقت تک جاری رہے گا جب تک تمام اہداف پورے نہیں کر لیے جاتے۔
انھوں نے یوکرین کے ساتھ کسی ممکنہ امن منصوبے کے موضوع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت کوئی ’منظم‘ یا ’جاری‘ منصوبہ ہمارے ایجنڈا پر نہیں ہے۔
انھوں نے مغربی ممالک کے درمیان بڑھتی خلیج کے بارے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم دیکھ رہے ہیں کہ مغربی اتحاد میں اب اتحاد کم نظر آ رہا ہے۔ مغربی اتحاد کی ٹکڑے ٹکڑے کا آغاز ہوگیا ہے اور مختلف ممالک اور گروہوں کے نظریات تبدیل ہو رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ’کچھ ممالک کا گروپ اب بھی موجود ہے جو بظاہر جنگ چاہتے ہیں۔۔۔ یہ ملک یوکرین کی جنگ جاری رکھنے میں حمایت کر رہے ہیں اور انھیں فوجی کارروائیوں کے رسد فراہم کر رہے ہیں۔‘
یاد رہے کہ برطانوی وزیرِ اعظم کیئر سٹارمر نے اضافی ایک اعشاریہ چھ ارب ڈالر یوکرین کے لیے پانچ ہزار سے زیادہ ایئر ڈیفنس میزائل کی خریداری کے لیے مختص کیے۔ یہ یوکرین کو برطانیہ کی جانب سے فراہم کی گئی دو اعشاریہ دو ارب ڈالر کی عسکری امداد کے علاوہ ہے۔