Thursday, September 19, 2024, 8:07 PM
**جیوری نے ٹرمپ کو تمام 34 جرائم میں قصور وار قرار دے دیا **سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ’ہش منی‘ کیس میں جیوری نے انہیں قصوروار قرار دیا ہے **فیصلے کے بعد صدر ٹرمپ نے ٹرائل کو غیر شفاف قرار دیا **جج متعصبانہ رویہ رکھتے تھے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **اس فیصلے کے خلاف اپیل میں جائیں گے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **فرد جرم میں ڈونلڈ ٹرمپ کو 34 الزامات کا سامنا تھا
بریکنگ نیوز
Home » اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کےلیے قریب ہوتے جا رہے ہیں، محمد بن سلمان

اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کےلیے قریب ہوتے جا رہے ہیں، محمد بن سلمان

ہمیں امید ہے ایک دن مسئلہ فلسطین حل ہوگا اور فلسطینیوں کی زندگی آسان ہوگی، سعودی ولی عہد

by NWMNewsDesk
0 comment

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی طرف قریب ہوتے جا رہے ہیں۔ اسرائیل کے ساتھ اب تک ہمارے اچھے مذاکرات کے ادوار گزرے ہیں۔

امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے قریب آتے جا رہے ہیں مگر ہمارے لیے مسئلہ فلسطین بہت اہم ہے، ہمیں امید ہے ایک دن فلسطین کا مسئلہ حل ہوگا اور فلسطینیوں کی زندگی آسان ہوگی۔

انٹرویو کے دوران جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات معطل ہو چکے ہیں تو انہوں نے کہا کہ’ نہیں، یہ سچ نہیں ہے۔

banner

محمد بن سلمان نے کہا کہ اگر ایران ایٹمی ہتھیار حاصل کرتا ہے تو ہمیں بھی اسے رکھنے کی ضرورت ہوگی، سعودی عرب کو کسی بھی ملک کے جوہری ہتھیار حاصل کرنے یا استعمال کرنے پر تشویش ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا ایک نئے ہیروشیما کو برداشت نہیں کرسکتی، اگر آپ ایٹمی ہتھیار استعمال کرتے ہیں تو آپ کو باقی دنیا سےبھی لڑائی لڑنا پڑے گی، جوہری ہتھیار رکھنے کا کوئی فائدہ نہیں،انہیں استعمال نہیں کیا جا سکتا۔

ولی عہد نے کہا ’سعودی عرب اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کےلیے مارچ میں چین کی ثالثی میں ہونے والے معاہدے کے بعد سے تہران کے ساتھ تعلقات اچھی طرح آگے بڑھ رہے ہیں اور امید ہے خطے کی سلامتی اور استحکام کے فائدے کے لیے ایسا کرتے رہیں گے۔

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ اسامہ بن لادن امریکہ سمیت سعودی عرب کا بھی دشمن تھا، اسامہ بن لادن کی تنظیم القاعدہ نے سعودی عرب کو بھی نقصان پہنچایا۔

سعودی ولی عہد کا کہنا تھا کہ ماضی میں ہمارے بہت سے مسائل تھے مگر اب ہم بڑے وژن کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں، ہماری ترجیح معیشت کو مضبوط سے مضبوط تر بنانا ہے، ہم جلد ہی دنیا کی مضبوط ترین معیشت کے طور پر دنیا میں کھڑے ہونگے۔

ان کا کہنا تھا ’اوپیک کا تیل کی پیداوار میں کمی کا فیصلہ مارکیٹ کے استحکام پر مبنی ہے اور اس کا مقصد روس کو یوکرین میں اپنی جنگ لڑنے میں مدد کرنا نہیں تھا۔

ہم صرف رسد اور طلب پر نظر رکھتے ہیں۔ اگر رسد کی کمی ہے تو اوپیک پلس میں ہمارا کردار اس کمی کو پراکرنا ہے۔ اگر ضرورت سے زیادہ سپلائی ہوتی ہے تو اوپیک پلس میں کردار مارکیٹ کے استحکام کےلیے اقدامات کیے جائیں۔

مزید پڑھیے

مضامین

بلاگز

 جملہ حقوق محفوظ ہیں   News World Media. © 2024