ایران کے حملے کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن کا اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے۔
صدر بائیڈن کے مطابق اس فون کال میں انھوں نے اسرائیلی وزیراعظم کو امریکہ کی غیرمتزلزل اور مکمل حمایت کا یقین دلایا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’میں نے انھیں (اسرائیلی وزیراعظم) بتایا کہ اسرائیل نے ایران کے غیر معمولی حملوں کے خلاف اپنے دفاع اور اس نوعیت کے حملوں کو پسپا کرنے کی قابل ذکر صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے۔‘
امریکی صدر نے مزید کہا کہ اپنے دفاع کا مظاہرہ کر کے ’اسرائیل نے اپنے دشمنوں کو واضح پیغام دیا ہے کہ وہ اسرائیل کی سلامتی کو خطرے سے دوچار نہیں کر سکتے ہیں۔‘
صدر بائیڈن نے کہا ہے کہ ’ایران کے جارحانہ حملے کے خلاف عالمی سفارتی ردعمل کو مربوط بنانے کے لیے‘ اتوار کو جی سیون رہنماؤں کا اجلاس طلب کریں گے۔
صدر بائیڈن نے اپنے بیان کا اختتام کرتے ہوئے کہا ہے کہ اُن کی ٹیم اسرائیل کے رہنماؤں کے ساتھ قریبی رابطے میں رہے گی۔
بائیڈن کا کہنا ہے کہ اگرچہ امریکہ کی کسی تنصیب پر حملہ نہیں کیا گیا مگر پھر بھی ملک کی افواج تمام تر خطرات سے چوکنا رہیں گی اور ’ہم اپنے لوگوں کی حفاظت کے لیے کوئی بھی ضروری کارروائی کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کریں گے۔‘
امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے وائٹ ہاؤس کے ایک سینئر اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ جو بائیڈن نے اسرائیل پر ایران کے میزائل اور ڈرون حملے کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو کے ساتھ فون پر بات چیت میں کہا کہ امریکہ ایران پر ممکنہ اسرائیلی جوابی حملے میں حصہ نہیں لے گا۔
واضح رہے کہ ایران نے ہفتے کی رات اسرائیل پر 200 سے زیادہ ڈرونز، کروز اور بیلسٹک میزائلوں سے حملہ کیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان نے کہا کہ ’99 فیصد‘ میزائلوں اور ڈرونز کو ہدف تک پہنچنے سے پہلے ہی ناکارہ بنا دیا گیا تھا، لیکن انھوں نے تصدیق کی کہ میزائل ناواٹیم ایئربیس کو نشانہ بنایا گیا اور ’فوجی تنصیبات کو معمولی نقصان پہنچا۔‘