بھارت کے اڈانی گروپ کے سربراہ گوتم اڈانی پر امریکہ میں ایک مبینہ اسکیم کے تحت 250 ملین ڈالر سے زیادہ کی رشوت دینے اور اسکیم کو امریکی سرمایہ کاروں سے چھپانے پر مقامی عدالت نے فرد جرم عائد کرتے ہوئے ے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔
عدالتی ریکارڈ کے مطابق جج نے گوتم اڈانی اور زن کے بھیتجے ساگر اڈانی کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے ہیں۔
استغاثہ ان وارنٹس کو غیر ملکی قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
حکام نے اڈانی کے علاوہ اڈانی گرین انرجی کے دو دیگر ایگزیکٹوز، ان کے بھتیجے ساگر اڈانی اور ونیت جین پر بھی فرد جرم عائد کی ہے۔
اس کیس میں پانچ دیگر افراد پر متعلقہ مجرمانہ سازش کے الزامات لگائے گئے ہیں۔ ان میں ایک اور قابل تجدید توانائی کمپنی کے دو ایگزیکٹوز اور ایک کینیڈا کے سرمایہ کار کے تین ملازمین شامل ہیں۔
استغاثہ نے بتایا کہ آٹھ ملزمان میں سے سات بھارتی شہری ہیں اور وہ اپنے ملک میں ہی رہ رہے ہیں۔
ان میں سے آٹھواں شخص سیرل کیبنیس ہے جو دوہری فرانسیسی-آسٹریلیائی شہریت رکھتا ہے او سنگاپور میں مقیم تھا
امریکی ریاست نیویارک کے شہر بروکلین میں امریکی اٹارنی کے دفتر نے بدھ کے روز کہا ہے کہ اڈانی نے قابل تجدید توانائی کی بھارتی کمپنی کے دو دیگر ایگزیکٹوز کے ساتھ 2020 اور 2024 کے درمیان شمسی توانائی کی فراہمی کے معاہدوں کو حاصل کرنے کے لیے بھارتی سرکاری اہلکاروں کو 250 ملین ڈالر سے زیادہ کی رشوت دینے پر اتفاق کیا تھا۔ جس سے 2 ارب ڈالر کا منافع متوقع تھا۔
امریکی استغاثہ کا کہنا ہےکہ قابل تجدید توانائی کمپنی نے اس عرصے کے دوران جھوٹے اور گمراہ کن بیانات کی بنیاد پر 3 بلین ڈالر سے زیادہ کے قرضے اور بانڈز اکٹھے کیے ہیں۔