پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے اہلکاروں اور ایک منصوبے پر کام کرنے والے مزدوروں کے اغوا کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت میں جمعرات کی صبح پاکستان اٹامک انرجی کمیشن سے منسلک 16 افراد کو نامعلوم افراد نے قابل خیل کے مقام پر ایک نجی مسافر بس سے اتار کر اغوا کر لیا تھا۔
لکی مروت کے تھانہ صدر کے ایس ایچ او شکیل خان کی مدعیت میں جمعے کو واقعے کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
نامعلوم دہشت گردوں کے خلاف درج مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔
لکی مروت واقعے کے بعد ایک سرکاری بیان میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ آٹھ مغوی بازیاب کرا لیے گئے ہیں۔
سرکاری بیان کے مطابق مغویوں کی بازیابی کی کارروائی کے دوران تین افراد زخمی بھی ہوئے تھے جو فوجی اسپتال میں زیرِ علاج ہیں اور ان میں سے دو کی حالت نازک ہے۔
دوسری جانب کالعدم شدت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے فورسز کی کارروائی میں آٹھ مغویوں کی بازیابی کے دعوے کو مسترد کیا ہے۔
ایک بیان میں شدت پسند تنظیم نے کہا ہے کہ جن افراد کی بازیابی کا دعویٰ کیا جا رہا ہے، انہیں مزدور ہونے کی وجہ سے چھوڑ دیا تھا۔
ٹی ٹی پی کے مطابق ان کے پاس موجود دیگر آٹھ مغوی پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے ملازمین ہیں جنہیں محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
شدت پسند تںظیم کے مطابق مغویوں کو مطالبات کے تسلیم ہونے کے لیے اغوا کیا ھے اور مطالبات حکومت تک پہنچا دیئے گئے ہیں۔
تاہم کالعدم ٹی ٹی پی نے بیان میں مطالبات کی تفصیل بیان نہیں کی ہے۔