ایران کے صوبہ سیستان بلوچستان کے ضلع مہرستان میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے آٹھ کار مکینکس کو فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق ایران میں افغان بارڈر کے قریب مسلح افراد نے ورکشاپ پر فائرنگ کی۔
مقتول 8 پاکستانی سیستان کے علاقے مہرستان میں کام کرتے تھے اور ایرانی حکام واقعے کی تحقیقات کررہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق حملہ آوروں نے ورکشاپ میں داخل ہو کر پہلے 8 افراد کے ہاتھ پیر باندھے، پھرگولیوں کا نشانہ بنایا۔
ایرانی میڈیا نے بتایاکہ فائرنگ سے جاں بحق 8 پاکستانیوں کا تعلق پنجاب سے ہے۔ ذرائع کے مطابق جاں بحق افراد میں سے پانچ کی شناخت ہوگئی ہے جن میں جعفر، دانش، ناصر، ورکشاپ کا مالک دلشاد اور اس کا بیٹا نعیم شامل ہیں
ایران کے سیستان بلوچستان کے ضلع مہرستان میں آٹھ پاکستانی شہریوں کو ہلاک کرنے کی ذمہ داری کا دعویٰ ایک غیر معروف تنظیم کالعدم بی این اے یعنی بلوچ نیشنلسٹ آرمی کی جانب سے کیا گیا ہے۔
بلوچستان میں ماضی میں اس تنظیم کی جانب سے بعض واقعات کی ذمہ داری قبول کرنے کے حوالے سے دعوے سامنے آتے رہے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق اس تنظیم کے نام سے آخری مرتبہ تشدد کے کسی بڑے واقعے کے حوالے سے ذمہ داری قبول کرنے کا جو دعویٰ سامنے آیا تھا وہ پاکستان کے شہر لاہور کے گنجان آباد اور مصروف انارکلی بازار میں جنوری سنہ 2022 میں دھماکے کا تھا جس میں تین افراد ہلاک اور 26 زخمی ہوئے تھے۔
ایران نے اپنے صوبے سیستان و بلوچستان میں آٹھ پاکستانی شہریوں کی ہلاکت پر مذمتی بیان جاری کیا ہے۔
ایک بیان میں اسلام آباد میں ایرانی سفارت خانہ نے اس واقعے کو ’غیر انسانی اور بزدلانہ مسلح کارروائی‘ قرار دیا ہے۔
اس نے واقعے کی تفصیلات دیے بغیر محض یہ کہا کہ ’دہشت گردی پورے خطے میں ایک دیرینہ اور مشترکہ خطرہ ہے جس کے ذریعے غدار عناصر بین الاقوامی دہشت گردوں کے ساتھ مل کر پورے خطے میں سلامتی اور استحکام کو نشانہ بناتے ہیں۔‘
ایرانی سفارتخانے سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اس ناخوشگوار واقعے کا مقابلہ کرنے کے لیے اجتماعی اور مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔‘
اس سے قبل پاکستانی دفترِ خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ’ایران کے علاقے مہرستان میں آٹھ پاکستانیوں کی ہلاکت کے حوالے سے پاکستان کی حکومت ایرانی حکام سے رابطے میں ہیں۔‘
ترجمان دفتر خارجہ شفقت خان کا کہنا تھا کہ ’واقعے سے آگاہ ہیں اور حقائق سامنے آنے پر باضابطہ بیان جاری کیا جائے گا اور مصدقہ معلومات کے بعد ہی موقف اختیار کریں گے۔‘