بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کی ایک خفیہ رپورٹ کے مطابق ایران نے حالیہ مہینوں میں انتہائی افزودہ یورینیم کی پیداوار میں اضافہ کیا ہے۔
آئی اے ای اے نے اپنی سہ ماہی رپورٹ میں کہا کہ یہ باعث تشویش ہے کہ ایران نے 17 مئی تک 408.6 کلو گرام یورنیم افزودہ کر لی، جو 60 فیصد تک ہے، فروری میں جاری کی گئی آخری رپورٹ کے مطابق تہران نے 133.8 کلوگرام یورنیم افزودگی کی تھی۔
60 فیصد تک یورینیم افزودگی جوہری ہتھیاروں کے لیے درکار مقدار کے تقریبا 90 فیصد کی سطح کے قریب ہے۔
آئی اے ای اے کے مطابق ایران واحد غیر جوہری ہتھیار رکھنے والا ملک ہے، جس نے یورینیم کو 60 فیصد تک افزودہ کیا ہے۔
ایک علیحدہ تفصیلی رپورٹ میں آئی اے ای اے نے ایران کے جوہری پروگرام کی جانچ پڑتال پر تہران کی طرف سے تعاون کو ’تسلی بخش سے کم‘ قرار دیا اور اس پر تنقید کی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ ایران معمول کے حفاظتی اقدامات کے نفاذ کے معاملات میں ایجنسی کے ساتھ تعاون جاری رکھے ہوئے ہے ، لیکن کئی معاملات میں ایجنسی کے ساتھ اس کا تعاون غیر تسلی بخش رہا۔
اس میں خاص طور پر غیر اعلانیہ مقامات پر پائے جانے والے جوہری مواد کی وضاحت میں تہران کی پیش رفت کی کمی کو نوٹ کیا گیا ۔
بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ’خاص طور پر ایران نے بار بار ایجنسی کے سوالات کا جواب نہیں دیا اور اس رپورٹ میں حساس مقامات کو صاف کیا ہے، جس سے ایجنسی کی تصدیق کی سرگرمیوں میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہے۔
اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے کی رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب تہران اپنے جوہری پروگرام پر امریکہ کے ساتھ مذاکرات کر رہا ہے۔