فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس نے جنگ بندی معاہدے کے تحت مزید چھ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کر دیا ہے۔
حماس نے ہفتے کو غزہ کی پٹی میں دو الگ الگ عوامی تقریبات کے دوران یرغمالیوں کو ریڈ کراس کے حوالے کیا۔
رہائی پانے والوں میں چار اسرائیلی سات اکتوبر کےحماس کے حملے میں یرغمال بنائے گئے تھے۔
دو یرغمالیوں کو لگ بھگ ایک دہائی قبل غزہ میں داخلے پر پکڑا گیا تھا۔
ہفتے کو سینٹرل غزہ کے النصیرات کیمپ میں منعقدہ ایک تقریب میں 27 سالہ الیا کوہن، 22 سالہ عمر شیم ٹوو اور 23 سالہ عمر وینکرٹ کو ریڈ کراس کے حوالے کیا گیا۔
اسی طرح غزہ کی پٹی میں رفح کے علاقے میں دو یرغمالوں 40 سالہ ٹال شوہام اور 39 سالہ اویرا مینگسٹو کو رہا کیا گیا۔
یرغمالیوں کی رہائی کے دوران تل ابیب میں ‘ہوسٹیج اسکوائر’ کے نام سے مشہور مقام پر بڑی تعداد میں اسرائیلی موجود تھے جنہوں نے اسرائیلی جھنڈے اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔ ان لوگوں نے یرغمالوں کی رہائی کے مناظر اسکرینز پر دیکھے۔
غزہ کی پٹی سے ہفتے کو رہا ہونے والے چھٹے یرغمال کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ 35 سالہ ہشام السید ہیں۔
اسرائیلی فوج نے ایک مختصر بیان میں چھٹے یرغمال کی حوالگی کی تصدیق کی ہے لیکن اس کی شناخت ظاہر نہیں کی۔
اس سے قبل حماس نے کہا تھا کہ ہشام السید کو ہفتے کو دیر گئے نجی سطح پر ریڈ کراس کے حوالے کیا جائے گا۔
حماس کی جانب سے جمعے کو حوالے کی گئی ایک اور لاش کے بعد بیباس کے خاندان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ فرانزک جائزے میں تصدیق ہوئی ہے کہ یہ بیباس کی ہی باقیات ہیں۔
اہلِ خانہ نے کہا کہ ہماری شری گھر واپس آگئی۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان یرغمالوں اور قیدیوں کا ہفتے کو ہونے والا ساتواں تبادلہ تھا۔ اس سے قبل حماس نے 24 یرغمالوں جب کہ اسرائیل نے ایک ہزار سے زائد قیدیوں کو رہا کیا تھا۔
امریکہ، قطر اور مصر کی ثالثی میں فریقین نے گزشتہ ماہ جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا اور 19 جنوری کو باقاعدہ طور پر یرغمالوں اور قیدیوں کے تبادلے کا عمل شروع ہو ا تھا۔
غزہ جنگ کا آغاز سات اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر دہشت گرد حملے کے بعد ہوا تھا جس میں اسرائیلی حکام کے مطابق 1200 افراد ہلاک اور لگ بھگ 250 کو یرغمال بنالیا گیا تھا۔
اس حملے کے جواب میں اسرائیل کی شروع کی گئی کارروائیوں میں حماس کے زیرِ انتظام غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 47 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے۔ تاہم اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اس تعداد میں ہلاک ہونے والوں میں 17 ہزار عسکریت پسند بھی شامل ہیں