یوکرین نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے خلاف چینی شہری بھی روس کے ساتھ مل کر لڑ رہے ہیں ۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا تھا کہ ان کی فوج نے دو ایسے چینی شہریوں کو گرفتار کیا جو یوکرینی سرزمین پر روس کی جانب سے لڑ رہے تھے جبکہ بدھ کو کیے گئے دعوے میں کہا گیا ہے کہ ان فوجیوں کو ماسکو نے سوشل میڈیا کے ذریعے بھرتی کیا۔
ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ وہ روس کی جانب سے پکڑے گئے یوکرینی فوجیوں کے بدلے میں چینی شہریوں کو چھوڑنے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے کوئی ثبوت پیش کیے بغیر کہا کہ بیجنگ کے حکام اس امر سے واقف ہیں کہ روس چینی شہریوں کو کرائے کے فوجیوں کے طور پر بھرتی کر رہا ہے اور یہ کہنے سے گریز کر رہا ہے کہ چینی حکومت نے اس کی اجازت دے رکھی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یوکرین کے پاس ایسے 155 چینی شہریوں اور پاسپورٹس کی تفصیلات موجود ہیں جو روس کے لیے لڑ رہے ہیں۔
ان کے مطابق ’ہمیں یقین ہے کہ ان کی تعداد اس سے بھی زیادہ ہے۔‘
انہوں نے صحافیوں کو ایسی دستاویزات بھی دکھائیں جن میں نام، پاسپورٹ نمبرز اور مبینہ چینی شہریوں کے بارے میں دوسری تفصیلات بھی شامل تھیں، جن میں چینی باشندوں کی روس کے لیے روانگی اور وہاں پہنچنے کی تفصیلات بھی تھیں۔
دوسری جانب چین نے یوکرینی صدر کے دعوے کو مسترد کیا ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لِن جیان نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ الزامات قطعی بے بنیاد ہیں۔
بیان کے مطابق چینی شہریوں کو ہمیشہ ہدایت کرتی ہے کہ ان جنگ زدہ علاقوں سے دور ہیں اور کسی بھی قسم کی جنگی سرگرمی کا حصہ نہ بنیں۔