نیپال کی سپریم کورٹ نے حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ ماؤنٹ ایورسٹ سمیت دیگر بلند پہاڑوں کو سر کرنے کے لیے کوہِ پیماؤں کو محدود پیمانے پر اجازت نامے جاری کرے۔
نیپال کی اعلیٰ عدالت کی جانب سے حکومت کے لیے یہ احکامات ایک ایسے موقع پر جاری کیے گئے ہیں جب کوہ پیمائی کے نئے سیزن کا آغاز ہونے والا ہے اور بہت سی کوہ پیمائی کی مہمات کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ دنیا کی 10 بلند ترین چوٹیوں میں سے آٹھ نیپال میں ہیں جن میں دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ بھی شامل ہے۔
ہر برس موسم بہار میں جب درجۂ حرارت گرم ہونے لگتا ہے اور بلند چوٹیوں پر ہوائیں معتدل ہو جاتی ہیں تو دنیا بھر سے سینکڑوں کوہ پیما بلند چوٹیوں کو سر کرنے نیپال کا رخ کرتے ہیں۔
خیال رہے کہ نیپال کی سپریم کورٹ نے گزشتہ ماہ اس حوالے سے فیصلہ دیا تھا جب کہ اس معاملے پر تفصیلی فیصلہ جمعے کو جاری کیا گیا ہے۔
عدالت کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پہاڑوں کے استعداد کا خیال رکھنا لازم ہے۔ اس لیے کوہ پیمائی کے لیے ایک مخصوص تعداد کا تعین کرنا ضروری ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے کا خلاصہ جاری کیا ہے جس میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ اجازت ناموں کی زیادہ سے زیادہ تعداد کیا ہو سکتی ہے۔
واضح رہے کہ نیپال ان کوہ پیماؤں کو دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے کا اجازت نامہ یا پرمٹ جاری کرتی ہے جو یہ پہاڑ سر کرنے کے لیے درخواست دائر کرتے ہیں۔
حکومت یہ اجازت نامے کے اجرا کی فیس 11 ہزار ڈالر (لگ بھگ 30 لاکھ پاکستانی روپے) وصول کرتی ہے۔