ترک صدر رجب طیب ایردوان نے اعلان کیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے صدارت سنبھالنے کے بعد سے ترکیہ نے اپنے فوجی شعبے پر عائد امریکی پابندیوں میں نرمی دیکھی ہے۔
ایردوان نے کہا کہ ہم ان پابندیوں کے مکمل خاتمے کے منتظر ہیں اور اس حوالے سے تیزی سے اقدامات جاری ہیں۔
البانیہ میں یورپی سربراہی اجلاس سے واپسی پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم آسانی سے کہہ سکتے ہیں کہ مخالفین کے خلاف امریکی پابندیوں کے ذریعے مقابلہ کرنے کے قانون میں نرمی آئی ہے۔ ان کا اشارہ امریکی پابندیوں سے متعلق قانون کی طرف تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ میرے دوست ٹرمپ کے منصب سنبھالنے کے بعد ہم نے ان مسائل پر ایک تعمیری، مخلصانہ اور زیادہ کھلی بات چیت کی ہے، ترکیہ اس سمت میں ہر مثبت قدم کی قدر کرتا ہے۔ میرا خیال ہے کہ ہم ‘مخالفین کے خلاف امریکی پابندیوں کے ذریعے مقابلہ کرنے کے قانون’ سے زیادہ تیزی سے آگے بڑھیں گے۔
ایردوان کا کہنا تھا کہ نیٹو میں اہم اتحادی ہونے کے ناطے ہمارے درمیان دفاع کے شعبے میں کوئی پابندی یا رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ ترکیہ کی شراکت ہمارے خطے اور دنیا میں استحکام کے حصول کے لیے انتہائی اہم ہے۔
واضح رہے کہ مارچ میں ایردوان نے ٹرمپ کے ساتھ ترکیہ کی امریکی ساختہ “ایف-16” لڑاکا طیارے خریدنے اور “ایف-35” لڑاکا طیاروں کی ترقی کے پروگرام میں دوبارہ شامل ہونے کے معاہدے کو حتمی شکل دینے کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
2020 میں واشنگٹن نے انقرہ پر روسی ساختہ زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل دفاعی نظام “ایس-400” کی خریداری کی وجہ سے پابندیاں عائد کردی تھیں۔ اس اقدام سے نیٹو کے رکن ممالک کے درمیان تعلقات کشیدہ ہو گئے تھے۔
واشنگٹن نے ترکیہ کو “ایف-35” طیاروں کی فروخت کے پروگرام سے بھی خارج کر دیا تھا اور کہا تھا کہ “ایس-400” نظام روس کو اسٹیلتھ طیارے کی صلاحیتوں کے بارے میں معلومات جمع کرنے کی اجازت دے گا۔