سپریم کورٹ آف پاکستان نے تحریک انصاف کو عام انتخابات میں بلے کے نشان سے محروم کرنے کے حوالے سے برطانوی ہائی کمشنر کے اعتراض کو بلاجواز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے وہی کیا جو قانون کہتا ہے۔
رجسٹرار سپریم کورٹ نے پاکستان میں تعینات برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ کو عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں تقریر پر خط لکھ دیا۔
رجسٹرار سپریم کورٹ کے مطابق یہ خط چیف جسٹس آف پاکستان کی ہدایت پر لکھا گیا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ پارٹی نشان کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر تنقید مناسب نہیں، سپریم کورٹ نے وہی فیصلہ دیا جو قانون کہتا ہے۔
خط میں کہا گیا ہےکہ سیاسی جماعتوں میں جمہوریت کے حوالے سے الیکشن ایکٹ 2017 پارلیمنٹ نے منظور کیا۔ سیاسی جماعتوں میں شخصی آمریت روکنے اور جمہوریت کی خاطر پارٹی انتخابات کرانا لازم ہے، قانون کے مطابق اگر کوئی سیاسی جماعت پارٹی انتخابات نہ کرائے وہ انتخابی نشان کی اہل نہیں۔
خط میں کہا گیا ہےکہ مذکورہ سیاسی جماعت نے انٹرا پارٹی انتخابات کے قانون کے حق میں ووٹ دیا تھا مگر خود پارٹی انتخابات نہیں کرائے، انتہائی احترام کے ساتھ عدالتی فیصلے پر آپ کی تنقید غیر ضروری اور نامناسب ہے۔
اپریل میں ہونے والی عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر جین نے جمہوریت کی بالادستی، قانون کی حکمرانی، پاکستان میں عام انتخابات اور تحریک انصاف کو بلے نشان سے محروم کرنے سمیت مختلف امور پر بات کی تھی۔
خط میں 1953 میں تیل کے حصول کے لیے ایرانی حکومت کا تختہ الٹنے اور 1917 بالفور اعلامیہ کے ذریعے اسرائیلی ریاست کے قیام اور فلسطینیوں کو ان کی زمین سے بے دخل کر کے تشدد اور قتل عام کا نشانہ بنانے کا تذکرہ بھی کرتے ہوئے سوال کیا گیا کہ کیا یہ سب درست تھا، ہمیں سچائی کے ساتھ ماضی میں کیے گئے غلط فیصلوں کو تسلیم کرنا چاہیے اور ضرورت اس امر کی ہے برطانیہ بھی غلطیوں کا ازالہ کرے۔