اسرائیل کی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعے کو بیروت پر حملے میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ مارے گئے ہیں۔
اسرائیل نے بیروت حملوں میں ایران کی حمایت یافتہ لبنانی تنظیم حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ اور دیگر سینئر رہنماؤں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
گزشتہ روز اسرائیل نے لبنان کے درالحکومت بیروت پرایک بڑے حملے حزب اللہ کے ہیڈ کوارٹر کو نشانہ بنایا ۔
اسرائیل کی جانب سے فضائی حملوں کا یہ سلسلہ تقریباً 5 گھنٹوں تک جاری رہا، جب کہ ہفتہ کی صبح اسرائیل نے بیروت کے جنوبی مضافات اور لبنان کے دیگر علاقوں پر فضائی حملے کیے۔
تاہم حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کی موت کی تصدیق اب تک کسی ذرائع سے نہیں ہوسکی۔
دوسری جانب صحافیوں کی جانب سے حسن نصر اللہ کی موت سے متعلق پوچھے گئے سوال پر اسرائیلی فوجی نے کہا ’میرے خیال میں یہ کہنا قبل از وقت ہے لیکن حزب اللہ اکثر ایسی خبروں کو چھپاتے ہیں اس لیے کچھ نہیں کہا جاسکتا‘۔
حزب اللہ کے ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ اسرائیل کی جانب سے جمعہ کے حملوں کے بعد ان کا تنظیم کے سربراہ حسن نصراللہ سے رابطہ نہیں ہو رہا ہے اور وہ ان تک پہنچ نہیں پارہے۔
اس سے قبل حزب اللہ کے قریبی ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ حسن نصر اللہ زندہ ہیں، ایران کی تسنیم نیوز ایجنسی نے اس بات کی تصدیق کی کہ نصراللہ محفوظ ہیں۔
اسرائیل کی جانب سے ان حملوں کے بعد ہزاروں کی تعداد میں لوگ ان مقامات سے نقل مکانی کرگئے ہیں،جو بیروت کے مرکز اور سمندر کے کنارے کے علاقوں میں چوکوں، پارکوں اور فٹ پاتھوں پر جمع ہو رہے ہیں۔
اس سے قبل اسرائیلی فوج نے کہا تھا کہ لبنان کی سرحد سے تقریباً 10 میزائل اسرائیل میں داغے گئے تھے جن میں سے کچھ کو روک لیا گیا تھا۔
اسرائیل کی فوج نے کہا ہے کہ لبنان سے بڑھتی کشیدگی کے دوران وہ مزید ریزرو اہلکاروں کو متحرک کر رہی ہے۔
سنیچر کو اسرائیلی فوج نے کہا کہ ریزرو اہلکاروں کی دو بٹالین کو متحرک کر رہی ہے جو ممکنہ طور پر لبنان میں زمینی کارروائی کر سکتی ہیں۔
قبل ازیں رواں ہفتے کے آغاز میں اسرائیل نے شمالی علاقے میں لبنان کی سرحد کے قریب دو بٹالین فوج بھیجی تھی۔