اتوار 8 دسمبر کو مسلح گروپوں کے ساتھ ساتھ شامی حکومت کے سربراہ کی جانب سے بھی بشار الاسد حکومت کے خاتمے کا اعلان ہوا تو یہ سوالات اٹھنے لگے ہیں کہ ’’ بشار الاسد کہاں گئے؟‘‘
ویب سائٹ “فلائٹ ریڈار” کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ شامی ایئر لائن کا ایک طیارے، جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ بشار الاسد اس میں سوار تھے، نے دمشق کے ایئرپورٹ سے ایسے وقت میں اڑان بھری جب اپوزیشن کے گروپوں نے دارالحکومت کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔
شام کے سابق صدر بشار الاسد کی طیارہ حادثے میں ہلاکت کی خبریں گردش میں ہیں تاہم ان کے طیارے اور ممکنہ حادثے کی تصدیق نہیں ہو سکی۔
دمشق سے آج صبح اڑانے والے آخری طیارے کی 45 منٹ کی پرواز انتہائی مشکل رہی، سیرین ائیر لائن کے طیارہ Ilyushin Il-76T نے صبح 4 بج کر 50 منٹ پر دمشق سے ٹیک آف کیا اور اڑان سے پہلے تک طیارہ ریڈار سے غائب رہا۔
ویب سائٹ کے مطابق طیارے نے ابتدائی طور پر شام کے ساحلی علاقے کی طرف اڑان بھری تھی لیکن اچانک پلٹ کر مخالف سمت میں پرواز کرتے ہوئے چند منٹ کے لیے نقشے سے غائب ہو گیا۔
شامی فوج کے دو سینئر افسروں نے تصدیق کی ہے کہ بشار الاسد ایک طیارے میں دمشق سے نامعلوم منزل کی طرف روانہ ہوئے ہیں۔
صبح پانچ بج کر 24 منٹ پر طیارہ حمص شہر کے اوپر سے گزرا اور اُس وقت طیارہ 22 ہزار فٹ کی بلندی پر تھا۔
صبح 5 بج کر 28 منٹ پر طیارے کا رخ پھر حمص شہر کی طرف ہوگیا تاہم حمص کی طرف دوبارہ آتے ہوئے طیارے کی بلندی 16 ہزار فٹ پر آگئی۔
حمص سے کچھ فاصلے پر طیارہ 1625 فٹ کی بلندی پر ریڈار سے غائب ہوا۔
شام کے وزیر اعظم محمد غازی الجلالی نے کہا ہے کہ بشار الاسد اور ان کے وزیر دفاع کا ٹھکانہ ہفتے کی رات سے نامعلوم ہے۔