میکسیکو، چین اورکینیڈا نے کسٹم ڈیوٹی کی دھمکی پر ٹرمپ کو خبردار کر دیا
چین کا کہنا ہے کہ کسی بھی تجارتی جنگ میں کوئی کامیاب نہیں ہو گا۔
واشنگٹن میں چینی سفارت خانے کے ترجمان لیو پینگیو کا کہنا ہے کہ چین یہ سمجھتا ہے کہ امریکہ کے ساتھ اس کا اقتصادی اور تجارتی تعاون فریقین کے لئے فطری طور پر فائدہ مند ہے۔
کینیڈا نے ٹرمپ کو امریکہ کے لئے توانائی کی ترسیل میں اپنے بنیادی کردار کی یاد دہانی کرائی ہے۔
کینیڈا کی نائب وزیر اعظم کرسٹیا فریلینڈ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلق متوازن اور متبادل منفعت کا حامل ہے، بالخصوص امریکی کارکنان کے حوالے سے۔
میکسیکو کی صدر کلاڈیا شین بام نے اپنے ردِعمل میں کہا ہے کہ ہم بھی امریکہ پر اپنی مرضی کے ٹیرف عائد کریں گے، اس سے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی جنگ چھڑ سکتی ہے اور مزید مہنگائی بڑھ سکتی ہے۔
میکسیکو کی صدر نے متنبہ کیا کہ ایسے اقدامات دونوں ممالک میں افراطِ زر اور ملازمتوں میں کمی کا باعث بنیں گے، ایک ٹیرف کے بعد دوسرا آئے گا اور یہ سلسلہ چلتا رہے گا۔
انہوں نے مسائل کے بارے میں بات کرنے کی پیشکش کی اور کہا کہ امید ہے میری اور آنے والی ٹرمپ کی انتظامیہ دونوں جلد ملاقات کر سکتے ہیں۔
میکسیکو کی پہلی خاتون صدر کلاڈیا شین بام نے مزید کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ سے فون پر بھی بات کروں گی اور کینیڈا کے وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو کو ایک خط بھی بھیجوں گی۔
واضح رہے کہ پیر کو ڈونلڈ ٹرمپ نے میکسیکو، کینیڈا اور چین سے آنے والی اشیاء پر بھاری ٹیکس لگانے کا اعلان کیا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ 20 جنوری کو میکسیکو اور کینیڈا سے آنے والی تمام اشیاء پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کی دستاویز پر دستخط کروں گا، یہ ٹیرف منشیات اور غیر قانونی تارکینِ وطن کا داخلہ بند ہونے تک نافذ رہے گا۔