دس سالہ برٹش پاکستانی سارہ شریف کے قتل کیس میں خاندان کے تین افراد کے خلاف مقدمے کی کارروائی کے دوران مقتولہ بچی پر تشدد کی ہولناک تفصیلات سامنے آئی ہیں۔
لندن کی اولڈ بیلے کورٹ کو مقدمے کی سماعت کے دوران بتایا گیا کہ دس سالہ سارہ شریف کی ہڈیوں میں 25 فریکچر تھے جن میں گردن کی ہڈی بھی شامل تھی۔
پتھالوجسٹ اور ہڈیوں کے اسپیشلسٹ انتھونی فریمونٹ نے جیوری کو بتایا کہ مقتولہ بچی کے ’گردن پر دباؤ‘ کے نشانات تھے جو عام طور پر ہاتھ سے گلہ دبانے کے بعد ہوتے ہیں۔
مقتولہ کے جسم پر درجنوں دیگر نشان بھی تھے جن میں خراشیں اور جلنے کے نشانات شامل ہیں۔ اسی طرح کرکٹ کے ایک بیٹ اور ایک بیلٹ پر بھی سارہ شریف کا ڈی این اے پایا گیا جبکہ ان پر عرفان شریف اور فیصل ملک کے ڈی این اے بھی پائے گئے۔
جیوری کو بتایا گیا کہ مقتولہ کی سوتیلی والدہ نے اپنے دانتوں کے کاٹے کا نمونہ دینے سے انکار کر دیا ہے۔
جیوری کے سامنے سارہ شریف کے اساتذہ نے مقتولہ کے حوالے سے بات کی اور اس کے جسم پر دیکھے گئے تشدد کے نشانات کی گواہی ریکارڈ کرائی۔
واضح رہے کہ اگست 2023 میں سارہ شریف جنوبی انگلینڈ کے علاقے ووکنگ میں اپنے گھر کے بیڈ پر مردہ پائی گئی تھیں۔
ابتدائی رپورٹ کے مطابق مقتولہ بچی کے جسم پر جلائے جانے، کاٹے جانے کے نشانات کے علاوہ ہڈیاں بھی ٹوٹی پائی گئیں۔
سارہ شریف کی لاش ملنے کے بعد برطانوی پولیس نے ملزمان کی تلاش کے لیے پوری دنیا میں رابطے کیے اور مقتولہ کے والدین کی گرفتاری کے لیے پاکستان سے بھی مدد طلب کی۔
سارہ شریف کی لاش ملنے سے ایک دن قبل اُن کے والدہ، سوتیلی والدہ، چچا اور پانچ بہن بھائی پاکستان چلے گئے تھے۔